Dagh Dehlvi ki aik aor Ghazzall.........


اے وعدہ فراموش رھی تجھ کو جفا یاد
یہ بھول بھی کیا بھول ھے یہ یاد ھے کیا یاد

وہ سُنتے ھیں کب دل سے مری رام کہانی
فرماتے ھیں، کچھ اور بھی ھے اسکے سوا یاد؟

بندے سے ھے کیوں پرسشِ اعمال الٰہی؟
انسان کو رہتی ھے کہاں+اپنی خطا یاد؟

اُستاد نے اچھا سبقِ عشق پڑھایا
جب اس کو بھلاتا ہوں، یہ ھوتا ھے سوا یاد

تم بھولتے ھو آج کی بات آج ھی اکثر
مشکل ھے اگر وعدہء فردا نہ رہا یاد

رہتا ھے عبادت میں ہمیں موت کا کھٹکا
ہم یادِ خدا کرتے ہیں، کر لے نہ خدا یاد

معشوق سے اے داغ تغافل کا گلہ کیا؟
کیوں یاد کرے تجھ کو؟ کرے اُس کی بلا یاد

داغ